علی ایک بہت شرارتی لڑکا تھاجو کسی کا کہنا نہیں مانتا تھا اور نہ ہی کسی کا ادب کرتا اور نہ کسی کو سلام کرتا۔ سکول میں بھی وہ کتابیں پڑھنے کے بجائے چھپ کر کہانیاں پڑھتا رہتا تھا۔ جب بھی کوئی اُستاد اُس سے سبق سنتیا تو وہ اُنہیں کچھ نہیں سناتا تھا۔ اُسے کتابوں میں کچھ بھی نہیں آتا تھا وہ اتنا نالائق تھا کے اُسے تو الف ب بھی صحیح طرح سے لکھنی نہیں آتی تھی لیکن وہ جھوٹ بہت بولتا تھا۔
ایک دن سکول میں اُس کا قلم گم ہو گیا۔ اُس نے اپنے اُستاد سے کہا کہ ”میرا قلم کسی نے چرا لیا ہے“ اُستادر نے پوچھا ”کیا تمہیں یقین ہے کہ یہ تمہارا قلم چوری ہوا ہے؟“ وہ بولا :”ہاں میری کلاس کے لڑکوں میں سے کسی نے چرایا ہے۔
یہ سن کر اُستاد جی مسکرانے لگے اور اُسے ایک نیا قلم دے دیا اور کہا یہ ایسا قلم ہے کہ اس سے اچھا کرو گے تو اچھا لکھا جائے گا اور اگر کسی کے ساتھ بُرا کرو گے تو بُرا لکھا جائے گا۔ یہ سن کر علی بہت حیران ہوا کیونکہ ایسا قلم اس سے پہلے کسی نے نہیں دیکھا تھا۔ اب علی گھر پہنچا اور اُس نے جلدی جلدی اپنا ہوم ورک کیا پھر باغ میں کھیلنے کیلئے چلا گیا۔
اُس نے دوبارہ پڑھنے کی تکلیف بھی نہیں کی اور دن بھر خوب شرارتیں کی۔ اگلے دن اُستاد نے علی سے کہا”اپنا سبق سناؤ“ علی نے پڑھنا شروع کیا لیکن اسے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ جادوئی قلم نے اس کا ہوم ورک نہیں کیا تھا بلکہ اس کی سارے دن کی شرارتیں لکھ دی تھیں۔اُس دن کے بعد سے علی کافی حد تک بدل گیا ہے۔ اُسے پتا ہے کہ اب وہ جب بھی شرارت کرے گا، تو جادوئی قلم سب کچھ لکھ دے گا۔