ایک گاؤں میں ایک سادہ اور نرم دل انسان رہتا تھا جس کا نام اشفاق تھا۔ اشفاق اپنی روزمرہ کی زندگی میں محنتی تھا، مگر غربت کے باعث اس کی زمین محدود تھی، اور فصل اتنی پیدا نہیں ہوتی تھی کہ وہ اپنی ضرورتیں پوری کر سکے۔ مگر اس کی خوبی یہ تھی کہ وہ دوسروں کی مدد کرنے میں خوشی محسوس کرتا تھا۔
ایک دن اشفاق اپنے کھیت میں کام کر رہا تھا کہ اس نے جھاڑیوں کے قریب ایک زخمی خرگوش دیکھا۔ خرگوش کا ایک پنجہ زخمی تھا، اور وہ درد کے باعث حرکت نہیں کر پا رہا تھا۔ اشفاق نے اپنے اوزار چھوڑے اور فوراً اس کے پاس گیا۔ خرگوش کو نرمی سے اٹھایا اور اپنے گھر لے آیا۔
گھر آ کر اس نے خرگوش کی مرہم پٹی کی اور اسے دودھ پلایا۔ وہ ہر روز خرگوش کی دیکھ بھال کرتا، یہاں تک کہ وہ دوبارہ چلنے اور دوڑنے کے قابل ہو گیا۔ آخر کار، اشفاق نے خرگوش کو جنگل میں آزاد کر دیا۔ وہ خرگوش کو خوشی سے کودتے ہوئے دیکھ کر مسکرایا اور دل میں اطمینان محسوس کیا۔
کچھ مہینے گزر گئے۔ ایک دن اشفاق اپنی زمین کے قریب کھڑا تھا کہ اسے ایک عجیب بات محسوس ہوئی۔ اس کی زمین کے ایک کونے میں ایک چھوٹا سا پودا اگا تھا جس پر چمکدار پھل لگے تھے۔ جب اشفاق نے قریب جا کر دیکھا، تو وہ حیران رہ گیا۔ وہ پھل سونے جیسے چمک رہے تھے۔ اس نے ایک پھل توڑ کر بازار لے جا کر بیچا، اور اس سے اتنا پیسہ ملا کہ وہ اپنی زمین کو بہتر کر سکے۔
اس واقعے کے بعد اشفاق کی زمین میں فصل زیادہ اگنے لگی اور وہ خوشحال ہو گیا۔ وہ ہر روز اس خرگوش کو یاد کرتا اور سمجھتا کہ نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔
سبق: مہربانی اور رحم کا اجر ہمیشہ کسی نہ کسی صورت میں لوٹ کر آتا ہے۔ نیکی وہ روشنی ہے جو اندھیروں میں راستہ دکھاتی ہے۔