کہتے ہیں کہ یہ ایک معجزہ ہے کہ خواہ کوئی کیسی ہی تکلیف میں ہو تو مشکل آسان ہونے کے لئے دس بیبیوں کی کہانی سننے کی نذرمان ہے۔ انشاء اللہ کیسی ہی آفت اور مشکل ہوگی وہ آسان ہو جائے گی۔ اور جو بھی جائز حاجت ہوگی پوری ہو جائے گی۔
10 Bibiyon ki Kahani | دس بیبیوں کی کہانی
کہتے ہیں کہ ایک ہی شہر میں دو بھائی رہتے تھے۔ بڑا بھائی امیر تھا لیکن چھوٹا بھائی بہت غریب اور مفلس تھا۔ وہ اپنی ناداری سے بہت عاجز تھا۔ ایک دن اپنی بیوی سے کہنے لگا کہ یہاں پر ہم کب تک فقر و فاقہ کی مصیبت سہیں گے۔ اب میں پردیس جاتا ہوں۔ شاید کہیں نوکری مل جائے اور یہ مصیبت کے دن کٹ جائیں گے۔ یہ کہہ کر وہ اپنی بیوی سے رخصت ہو کر دوسرے شہر میں روزگار کی تلاش میں چلا گیا اس کے جانے کے بعد اس کی بیوی بہت پریشان ہوئی۔
دل میں کہنے لگی اے پالنے والے تو رازق ہے۔ اب تو میرا شوہر بھی چلا گیا‘ اب سوائے تیری ذات کے میرا کوئی سہارا نہیں رہا۔ آخر ایک دن جب وہ مجبور ہوگئی تو اپنے شوہر کے بڑے بھائی کے گھر گئی اور اپنے سب حالات بیان کئے تمام حال سن کر اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ یہ میری بھاوج ہے تم اس سے گھر کا کام کراؤ۔ یہ تمہاری اور تمہارے بچوں کی خدمت کرے گی جو کچھ اپنے کھانے سے بچے دے دیا کرو غرضیکہ وہ مومنہ اپنے شوہر کے بھائی کے گھر کام کرتی اور سارا دن بچوں کی خدمت کرتی۔ اس پر بھی وہ رئیس عورت اسے طعنہ دیتی اور اپنے آگے کا بچا ہوا کھانا اس غریب کو دیتی اس طرح ایک مدت گزر گئی۔ ہر رات یہ مصیبت زدہ مومنہ اپنے شوہر کی واپسی کی دعا مانگتی تھی ۔
اس حالت میں ایک شب روتے روتے سو گئی۔ خواب میں دیکھا کہ ایک بی بی نقاب پوش تشریف لائیں ہیں اور فرماتی ہیں کہ اے مومنہ تو اپنے شوہر کے لیے پریشان نہ ہو۔ انشاء اللہ تیرا شو ہر صحیح و سلامت تجھ سے آکر ملے گا تجھے چاہیے کہ ہر جمعرات کے دن دس بیبیوں کی کہانی سن لیا کر اور پابندی سے نماز پڑھا کر اور جب تیرا شوہر آ جائے تو میٹھی روٹی کا ملیدہ بنا کر اس کے دس لڈو بنانا اور اس پر دس 10بیبیوں کی نیاز دینا اس عورت نے عرض کیا کہ آپ کون ہیں اور آپ کا نام کیا ہے اور ان بیبیوں کے نام کیا ہیں جن کی میں نیاز دلاؤں ۔
تب جناب سیّدہ ؑنے فرمایا کہ میرا نام فاطمہؑ ہے میں تیرے رسول صلى الله عليہ وسلم کی بیٹی اور تیرے پہلے امام کی زوجہ ہوں اور دوسری نو بیبیوں کے نام یہ ہیں حضرت مریم، حضرت ہاجرہ ،حضرت زینب، حضرت ام کلثوم، حضرت آسیہ ،حضرت سائرہ ،جناب فاطمہ کبریٰ، جناب فاطمہ صغرا اور جناب سکینہ جنہیں کر بلا سے لے کر شام تک مصیبت اٹھانا پڑی اور ان بیبیوں نے صبر کیا۔ قید کی مصیبت سہی تازیانے کھائے جو شخص ان کے مصائب کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی حاجت طلب کرے گا۔ خداوند کریم اس کی حاجت پوری کرے گا اور دسویں دن اس کی مراد پوری ہوگی۔
جب مومنہ خواب سے بیدار ہوئی تو وہ دن جمعرات کا تھا وہ اپنے محلے میں گئی اور کہنے لگی کہ میں نے ایسا خواب دیکھا ہے تم لوگ پاس بیٹھ کر دس بیبیوں کی کہانی سن لو۔ محلے کی سب عورتیں آکر اس کے پاس جمع ہو گئیں۔ اس مومنہ نے دس بیبیوں کی کہانی پڑھنی شروع کی۔ نو دن گزر گئے جب دسواں دن آیا تو یہ مومنہ کیا دیکھتی ہے کہ اس کا شو ہر صحیح و سالم مال وزر کے ساتھ اس کے دروازے پر آیا ہے وہ بہت خوش ہوئی اور فوراًنہا کر میٹھی روٹی کا ملیدہ بنایا اور اس کے دس لڈو بنا کر دس بیبیوں کی نیاز دلوائی اور محلّہ والوں کو قسیم کیے۔ وہ اپنے خاوند کے بڑے بھائی کی بیوی کے پاس بھی بہت احترام سے نذر کے لڈو لے کر گئی۔ اس مغرور عورت نے یہ کہہ کر لڈو واپس کر دیئے کہ ہم ایسے اینٹ اور پتھر کے لڈو نہیں کھاتے۔ ہمارے گھر سے یہ لڈو لے جاؤ۔ وہ بیچاری لڈو واپس لے آئی۔
اب اس مغرور عورت کا حال سینے ۔ رات کو وہ عورت سو گئی صبح کو کیا دیکھتی ہے کہ اس کے بچے مر گئے اور سب سامان غائب ہو گیا۔ یہ دیکھ کر اس کے حواس جاتے رہے۔ جب بھوک سے برا حال ہوا تو گھر میں گیہوں کی بھوسی ملی ۔ دل میں سوچا کہ اس کو پکا کر کھا لے۔ جیسے ہی بھوسی کو ہاتھ لگایا اس میں برابر کے کیڑے نظر آئے۔ جب اس کے شوہر نے یہ ماجرا دیکھا تو کہنے لگا کہ میری بہن کے گھر چلو وہاں روٹی تو ملے گی۔ گھر کو بند کر کے دونوں میاں بیوی روانہ ہوئے چلتے چلتے ان کے پیروں میں چھالے پڑ گئے۔ راستے میں ان کو چنے کا ہرا کھیت نظر آیا۔
شوہر نے اپنی بیوی سے کہا کہ تم یہاں ٹھہر جاؤ۔ میں چنے کی تھوڑی سی بالیں تو ڑلاؤں تا کہ ان کو کھا کر طاقت آ جائے۔ یہ کہہ کر وہ چنے کی بالیں تو ڑ لایا مگر جیسے ہی اس کی بیوی نے چنے کی بالوں کو ہاتھ لگایا وہ سوکھ کر گھاس بن گئیں۔ کئی مرتبہ شوہر نے چنے کی بالیں توڑیں اور ہر مرتبہ اس کی بیوی کے ہاتھ لگاتے ہی وہ گھاس بن گئیں۔ دونوں گھاس کو پھینک کر آگے چلے راستے میں بہت بڑا گنے کا کھیت نظر آیا۔ میاں بیوی دونوں بھوک اور پیاس سے بے تاب تھے۔ گنے کو دیکھ کر بے قرار ہو گئے بیوی نے شوہر سے کہا کہ تھوڑے سے گئے تو ڑ لاؤ جب وہ بہت سے گنے توڑ کر لایا اور بیوی کے ہاتھ میں دیئے تو وہ کانے یعنی سرکنڈے بن گئے ۔
وہ دونوں بہت گھبرائے اور ان کو پھینک کر آگے چل دیئے۔ آخر یہ شخص معہ بیوی کے اپنی بہن کے شہر میں پہنچا۔ بہن مل کر بہت خوش ہوئی۔ رات کا وقت تھا۔ بہن نے ان کے لیے بچھونا بچھا دیا۔ دونوں نے آرام کیا۔ اتنے میں بہن نے کھانا تیار کیا یہ دونوں کئی دن سے بھوکے تھے۔ کھانا دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ جیسے ہی اس کی بیوی نے روٹی کا ٹکڑا توڑا۔ کیا دیکھتی ہے کہ کھانے میں سخت بدبو آ رہی ہے۔ کھانا سر گیا ہے۔ عورت اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گئی اور کہنے لگی ۔ اللہ اب ہم کب تک بھو کے رہیں گے۔ ہماری جان نکل رہی ہے بد بو اس قدر تھی کہ کھانے کو دفن کر دیا گیا اور دونوں ہی سو گئے۔
رات اسی طرح گزری صبح ہوئی تو شوہر نے بیوی سے کہا۔ یہاں کا بادشاہ میرا دوست ہے چلو اس کے یہاں چلیں دیکھیں اس مصیبت کے عالم میں وہ ہماری کیا مدد کرتا ہے۔ دونوں بادشاہ کے حضور میں پہنچے تو بادشاہ نے ان دونوں کو پہچان لیا۔ ان کو الگ کمرہ دیا اور کہا کہ تم دونوں غسل کر کے آرام کرو۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ ہمارے مہمانوں کو سات رنگ کا کھانا بھیجو۔ حکم کے مطابق سات قسم کے کھانے ان دونوں کے لیے آئے۔
دونوں کھانا دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور ہاتھ دھو کر دستر خوان پر آ بیٹھے۔ وہ عورت جس کھانے کو چھوتی کھانا اڑ جاتا اور کیڑے نظر آنے لگتے ۔ اس کا شوہر حیران ہو گیا کہ یہ کیا ماجرا ہے۔ اگر ہم بادشاہ سے شکایت کریں گے تو بادشاہ ناراض ہوگا کہ کھانا تازہ بھیجا ہے اور تم بدنام کرتے ہو وہ بہت گھبرایا اور بیوی سے کہنے لگا۔ اب میں کیا کروں۔ دونوں کھانا لے کر باہر گئے اور زمین میں دفن کر دیا اور باہر صحن میں بیٹھ گئے ۔ اس عرصے میں بادشاہ کی لڑکی اور بیوی غسل کرنے جارہی تھیں۔ دونوں نے اپنے گلے سے چند ہارا تار کر کھونٹی پر ٹانک دیئے۔ جو نہی ہارٹانکے فوراً کھونٹی سے ہار نگل لیے۔
یہ ماجرا دیکھ کر بادشاہ کی بیوی اور بیٹی کو سخت تعجب ہوا۔ وہ عورت بیٹھی دیکھ رہی تھی ۔ گھبرا کر اپنے شوہر کے پاس گئی اور کہنے لگی اب خدا خیر کرے۔ اس کے شوہر نے پوچھا کیوں کیا ہوا۔ تب اس نے چندن ہار کا واقعہ سنایا اور کہا یہاں سے جلدی چلو ۔ ایسا نہ ہو کہ بادشاہ ہم کو قید کر لے اور قتل کرادے۔ دونوں بغیر اطلاع کیے بادشاہ کے یہاں سے چل دیئے۔ چلتے چلتے وہ دریا کے کنارے پہنچے وہاں جا کر دونوں میاں بیوی بیٹھ گئے ۔ شوہر نے بیوی سے کہا کہ یہ نہیں معلوم کہ ہم سے خطا کیا ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے ہم پر اتنا عذاب نازل ہوا ہے۔
بیوی نے کہا کہ مجھ سے ایک گناہ ضرور ہوا ہے۔ وہ یہ کہ جب تمہارا بھائی ملازمت کرنے پردیس گیا تھا۔ کافی عرصے سے وہ لاپتہ رہا۔ جس کی وجہ سے تمہاری بھاوج نے عمل کیا تو سچ مچ تمہارا بھائی مال وزر کے ساتھ واپس آ گیا۔ تمہاری بھاوج نے دس لڈو بنائے اور دس بیبیوں کی نذر دلوائی اور لڈو تقسیم کئے اور وہ ایک لڈو میرے حصے کا لیکر آئی تو میں نے وہ لڈو نہیں لیا اور یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ ہم ایسے اینٹ پتھر کھانے والے نہیں ہیں۔ تب سے ہم پر مصیبت نازل ہوئی ہے۔
شوہر نے کہا کہ کم بخت تو نے ایسے غرور اور تکبر کے الفاظ کہے تو بہ کر اور معافی مانگ تا کہ ہم کو اس سے نجات ملے۔ اس عورت نے وضو کیا نماز پڑھی اور رو کردُعا کی کہ اےبنتِ رسول صلى الله عليہ وسلم اس مصیبت کے عالم میں میری مدد کیجئے اس کے بعد اس نے دریا سے ریت لا کر لڈو بنائے اور اس پر دس بیبیوں کی نذر کر دی۔ یہ اعجاز جناب سیّدہ ؑو جناب زینب واُم کلثومؑ وہ لڈوموتی چور ہو گئے ۔ یہ دیکھ کر دونوں نے درود پڑھا پانچ گڈو بیوی نے کھائے اور پانچ لڈو شوہر نے کھائے اور پانی پی کر خدا کا شکر ادا کیا۔
جب وہ اپنے گھر پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کا مکان اپنی اصلی حالت پر تھا۔ سب بچے زندہ و سلامت کھیل رہے ہیں۔ اور نوکر چاکر اپنے کام کاج میں مشغول تھے ماں باپ کو دیکھ کر بچے بہت خوش ہوئے اور وہ بھی بچوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔
اے میری بیبیوں! جس طرح آپ نے اس عورت کی خطا معاف کی اسی طرح کل مومنوں کی خطائیں معاف ہوں اور ان کی دلی مرادیں پوری ہوں ۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا کیجئے کہ بے اولاد کو اولاد دے، قرضدار کو قرض سے نجات عطا فرمائے اور مصیبت زدہ کی مصیبت دور کرے بطفیل محمد وآلِ محمد صلى الله عليہ وسلم ہر جائز حاجت کو پورا کرے۔(آمین ثم آمین)
- Islamic Stories
- Mojza Hazrat Muhammad (SAW)
- Mojza Mola Mushkil Kusha
- Mojza Imam Jafar Sadiq A.S
- Mojza Imam Musa Kazim
- Chat Pat Bibi Ka Mojza (Kahani)